FEDERAL PUBLIC SERVICE COMMISSION
COMPETITIVE EXAMINATION FOR 2022
RECRUITMENT TO POSTS IN BS-17
UNDER THE FEDERAL GOVERNMENT
URDU LITERATURE
TIME ALLOWED: THREE HOURS
PART – I (MCQS): MAXIMUM 30 MINUTES
PART – I (MCQS) MAXIMUM MARKS = 20
PART – II MAXIMUM MARKS = 80
NOTE: (i) Part – II is to be attempted on the separate Answer Book.
(ii) Attempt ALL questions.
(iii) All the parts (if any) of each Question must be attempted at one place instead of at different places.
(iv) Write Q. No. in the Answer Book in accordance with Q. No. in the Q.Paper.
(v) No Page/Space be left blank between the answers. All the blank pages of Answer Book must be crossed.
(vi) Extra attempt of any question or any part of the question will not be considered.
PART – II
سوال نمبر 2۔ [الف] درج ذیل میں سے کسی ایک جُزو کی تشریح کیجئے اور شاعر کا نام بھی لکھیے۔ [15]
جُزو اول [1] ہے اپنی کشت ویران، سرسبز یقین سے
آئیں گے اس طرف بھی ایک روز ابر و باراں
[2] یہ بے سبب نہیں شام و سھر کے ہنگامے
اٹھا رہا ہے کوئی پردہ ہائے راز و نیار
[3] اک تمنا تھی کہ میں
اک نیا گھر، نئی منزل کہیں آباد کروں
[4] وہ جب بھی کرتے ہیں اس نطق و لب کی بخیہ گری
فضا میں اور بھی نغمے بکھرنے لگتے ہیں
جُزودوم ۔ طویل تاریکیوں میں کھو جائیں گے جب اک دن
ہمارے سائے
اس اپنی دنیا کی لاش اٹھائے،
تو سیل دوراں
کی کوئی موج حیات ساماں
فروغ فردا
کارخ پہ ڈالے مہین پردا
اچھل کے شاید،
سمیٹ لے زندگی کی سرحد
کے اس کنارے
یہ گھومتے عالموں کے دھارے
یہ سب بجا ہے، بجا ہے ۔۔۔۔۔۔ لیکن
[ب] مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک سوال کا جواب دیجیئے۔ [10]
ناصر کاظمی کے ہاں نئی زندگی کا احساس ہے، نئے حالات کا شعور ہے۔ نئے حقائق کا ادراک ہے۔ برگِ نے کے نتاظر میں وضاحت کیجئے۔ یا
مجید امجد کی نظم گوئی کی خصوصیات اُن کی نظم ‘شبِ رفتہ’ کے تناظر میں بیان کیجئے
سوال نمبر 3۔ الف۔ مولوی عبدالحق کی ادبی و علمی اور لسانی خدمات سے انکار نہیں۔ بطور خاکہ نگار وہ اہمیت کے حامل نہیں۔ کیوں؟ چند ہم عصر کے تناظر میں وضاحت کیجئے۔ یا
شبلی کا اسلوب اردو ادب میں اعلیٰ و ممتاز مقام رکھتا ہے۔ ‘سیرتُ النبی ﷺ’ کے تناظر میں وضاحت کیجئے۔ [15]
ب۔ درجہ ذیل میں سے کسی ایک اقتباس کی تشریح کیجیے نیز مضمون کا عُنوان اور مُصنف کانام بھی لکھیے۔ [10]
اُن کا صبر و استقلال اُن کے قناعت و بے نیازی اور اُن کی غیرت اور وضع داری وہ خوبیاں ہیں جو انسانیت کو کمالِ انسانیت پر پہنچاتی اور فرشتوں سے بڑھا دیتی ہیں۔ رنج و الم سہے مگر کبھی اُف تک نہ کی۔ فاقے سے رہے مگر کیا مجال کہ بھول کر بھی زبان پر حرفِ شکایت آیا ہو۔ اور یہی نہیں بلکہ کسی دوسرے کی بھی یہ مجال نہ تھی کہ اُن سے معمولی طریقہ پر سلوک کرنے کی جرات کرسکے یا ایسا خیال بھی دل میں لا سکے۔ محتاج رہے مگر مُمکن نہ تھا کہ کسی کے سامنے دستِ سوال پھیلائیں۔
یا
قومی خدمت میں مُنہمک ہونے سے قبل بھی اُن کا یہی حال تھا۔ اُن کی اخلاقی جرات، آزادی خیال، رواداری، انصاف پسندی، بے تعصبی، فیاضی اور ہمدردی کے ہندو مُسلمان سب قائل تھے۔ جس کام کو اُنہوں نے اپنے ہاتھ میں لے لیا اُسے کامل خلوص اور تن دہی سے انجام دیا۔ جب قومی خدمات کا بار اپنے سر لیا تو یہ شَغَف اور بڑھ گیا۔ اس دُھن میں وہ سب کچھ بُھول گئے۔ فرہاد شیریں اور نل کو دمن سے اتنا عشق نہ ہو گا چتنا اُنہیں اپنی قوم سے تھا۔ سوتے جاگتے، اُٹھتے بیٹھتے یہی اُن کا درد تھا۔ بِلا مبالغہ فنا فی القوم کے درجے کو پہنچ گئے تھے۔
سوال نمبر 4 درج ذیل میں سے کسی ایک نثر پارے کی تلخیص کیجیے۔ (15)
جب مُسلمان برِ اعظم کے اس حصے میں داخل ہوئے اور اسے فتح کرکے اپنی سلطنت میں شامل کیا تو نئے تہذیبی اثرات اور معاشرتی ضرورت کے تحت اس زبان میں مسلمانوں کے الفاظ داخل ہونے لگے اور اس کی تشکیلِ نو کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ مسلمانوں کا کلچر فاتح قوم کا کلچر تھا، جس میں آگے بڑھنے اور پھیلنے کی پوری قوت تھی۔ الفاظ خیالات کا ذریعہِ اظہار ہوتے ہیں۔ الفاظ کے ساتھ نئے خیالات بھی اس کلچر کے رگ و پے میں سرایت کرنے لگے اور یہاں کے منجمد معاشرے کے اندر عملِ حرکت پیدا ہو گیا۔
یا
کسی گھر میں مرغے نے بانگ دی اور پھر بانگوں کا مقابلہ شروع ہو گیا۔ یکایک سب مُرغے یک دم خاموش ہو گئے جیسے اُن کے گلے ایک ساتھ گھونٹ دیئے گئے ہیں۔ پھر پورے گاؤں کے کُتے بھونکنے لگے۔ پھر مشرق کی طرف سے ایسی آوازیں آئیں جیسے قریب قریب ہر رات آتی تھی۔ بارڈر پر رینجر شمگلروں کے تعاقب میں ہوں گے پھر اس پر غنودگی سی چھانے لگی اور اس نے آنکھیں بند کرلیں۔ پھر ایک دم کھولیں۔ بڑی آئی وہاں سے مُجھے محتاج کہنے والی چکی پیستے پیستے ہاتھوں کی جِلد ہڈی بن گئی ہے اور وہ مُجھے محتاج کہتی ہے! قیامت کے دن شور مچا دوں گی کہ اسے پکڑو اس نے مجھ پر بہتان باندھا ہے۔
سوال نمبر 5۔ کسی ایک مضمون پر سیرِحاصل مضمون لکھئیے۔ (20)
(الف) ترقی پسند تحریک کے اُردو ادب پر اثرات
(ب) اُردو نثر نگاری میں ارکانِ خمسہ کا کردار
(ج) عہدِ حاضر میں اُردو ادب پر اِقبال کے اثرات