PUNJAB PUBLIC SERVICE COMMISSION
COMBINED COMPETITIVE EXAMINATION FOR
RECRUITMENT TO THE POSTS OF
PROVINCIAL MANAGEMENT SERVICE – 2019
SUBJECT: URDU PAPER II
TIME ALLOWED: THREE HOURS MAXIMUM MARKS 100
سوال نمبر 1: مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک موضوع پر جامع مضمون لکھیے۔ 20 نمبر
الف۔ بڑھتی ہوئی آبادی اس کی شرح نمود ملکی ترقی میں ایک بڑی رُکاوٹ
ب۔ موجودہ نظام تعلیم بدلنے کی ضرورت ہے
ج۔ تشدد اور انتہا پسندی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ
د۔ پاکستان کی بگڑتی ہوئی اقتصادی حالت مسائل اور ان کا حل
سوال نمبر 2: ڈسٹرک ایجو کیشن آفیسر کی جانب سے ضلع کے سکولوں کے ہیڈ ماسٹر صاحبان کے نام خط جس کے ذریعے سکولوں میں ہم نصابی سرگرمیوں کا اہتمام کرنے کے لیے تجاویز۔ 10 نمبر
سوال نمبر 3: مولانا الطاف حسین حالی کے تنقیدی نظریات مقدمہ شعر و شاعری کے حوالے سے تحریر کریں کریں۔ 15 نمبر
یا
سرسید احمد خان اردو مضمون نگاری کے بانی ہیں مدلل بحث کریں۔
سوال نمبر 4: مکالمہ کی مہارت نے اقبال کی نظموں کو زیادہ پرتاثیر بنا دیا ہے اپنی مدلل رائے سے آگاہ کیجئے۔ 15 نمبر
یا
“فیض کی شاعری ترقی پسندی اور رومانویت کے سنگم پر تخلیق ہوئی ہے” ۔ تائید یا تردید کیجئے۔
سوال نمبر 5: مندرجہ ذیل اشعار کی تشریح کریں اور شاعر کا نام بھی لکھیں۔ 15 نمبر
جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی
کھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی
عطار ہو رومی ہو رازی ہو غزالی ہو
کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحر گاہی
نومید نہ ہو ان سے اے رہبر فرزانہ
کم کوش تو ہیں لیکن بے ذوق نہیں راہی
یا
کرو کج جبیں پہ سر کفن، میرے قاتلوں کو گماں نہ ہو
کہ غرور عشق کا بانکپن، پس مرگ ہم نے بھلا دیا
ادھر ایک حرف کہ کشتنی، یہاں لاکھ عذر تھا گفتنی
جو کہا تو سن کے اڑا دیا، جو لکھا تو پڑھ کے مٹا دیا
جو رکے تو کوہ گراں تھے، ہم جو چلے تو جاں سے گزر گئے
رہ یار ہم نے قدم قدم تجھے یادگار بنا دیا
سوال نمبر 6: مندرجہ ذیل اشعار کی تشریح نظم کے حوالے سے کریں، نظم کا عنوان اور شاعر کا نام بھی تحریر کیجیے۔ 15 نمبر
چہرے پہ ملالت، نہ جگرمیں اثرغم
ماتھے پہ کہیں چین، نہ ابرو میں کہیں خم
شکوہ نہ زبان پر، نہ کبھی چشم ہوئی نم
غم میں بھی وہی عیش، الم میں بھی وہی دم
ہر بات، ہر اوقات، ہر افعال میں خوش ہیں
پورے ہیں وہی مرد جو ہر حال میں خوش ہیں
سوال نمبر 7: درج ذیل اقتباس کی تلخیص کیجئے، جو اصل عبارت کے ایک تہائی سے زیادہ نہ ہو اس کا موزوں عنوان بھی تجویز کیجئے۔ 10 نمبر
غرض وہ سارا انبار عورتوں اور مردوں میں تقسیم ہوگیا، مگر لوگوں کا یہ حال تھا کہ دیکھنے سے ترس آتا تھا، یعنی جان سے بیزار تھے اور اپنے اپنے بوجھوں میں دبے ہوئے اوپر تلے دوڑتے پھرتے تھے۔ سارا میدان گریہ وزاری نالہ فریاد، آہ و افسوس سے دھواں دھار ہو رہا تھا۔ آخر سلطان الافلاک کو بے کس آدم زاد کے حال دردناک پر رحم آیا۔ اور حکم دیا کہ اپنے اپنے بوجھ اتار کر پھینک دیں۔ سب نے خوشی خوشی ان وبالوں کو سر و گردن سے اتار کر پھینک دیا۔ اتنے میں دوسرا حکم آیا کہ وہم جس نے انہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا وہ شیطان نابکار یہاں سے دفع ہو جائے۔ اس کی جگہ ایک فرشتہ رحمت آسمان سے نازل ہوا۔ اس کی حرکات و سکنات نہایت معقول باوقار تھیں اور چہرہ بھی سنجیدہ اور خوش نما تھا۔ اس نے اپنی آنکھوں کو آسمان کی طرف اٹھایا اور رحمت الہی پر توکل کرکے نگاہ کو اسی کی آس پر لگا دیا۔ اس کا نام صبر و تحمل تھا۔ ابھی وہ اس کوہ مصیبت کے پاس آکر بیٹھا ہی تھا کہ کوہ مذکورہ خود بخود سمٹنا شروع ہوگیا۔ یہاں تک کہ گھٹتے گھٹتے ایک ثلث رہ گیا اور اس نے ہر شخص کو اصلی اور واجبی بوجھ اٹھا اٹھا کر دینا شروع کیا اورہر ایک کو سمجھاتا گیا کہ نہ گھبراؤ اور بردباری کے ساتھ اٹھو۔ ہر شخص لیتا تھا اور اپنے گھر کو راضی خوشی چلا جاتا تھا۔ ساتھ ہی اس کا شکریہ ادا کرتا تھا کہ آپ کی عنایت سے مجھے اس انبار لاانتہا میں سے اپنا بار مصیبت چننا نہ پڑا۔