Urdu Literature CSS Paper 2017

FEDERAL PUBLIC SERVICE COMMISSION
COMPETITIVE EXAMINATION – 2017
FOR RECRUITMENT TO POST IN BS – 17
UNDER THE FEDERAL GOVERNMENT

URDU

TIME ALLOWED: THREE HOURS
PART – I (MCQs): MAXIMUM 30 MINUTES
PART – I (MCQs): MAXIMUM MARKS = 20
PART – II MAXIMUM MARKS = 80

NOTE:
(i) Part – II is to be attempted on the separate Answer Book.
(ii) Attempt ONLY FOUR questions from PART – II. ALL questions carry EQUAL marks.
(iii) All the parts (if any) of each Question must be attempted at one place instead of at different places.
(iv) Candidate must write Q. No. in the Answer Book in Accordance with Q. No. in the Q. Paper.
(v) No Page / Space be left blank between the answers. All the blank pages of Answer Book must be crossed.
(vi) Extra attempt of any question or any part of the attempted question will not be considered.

PART – II

سوال نمبر 2 ۔ (الف) مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک کی تشریح کیجیے

جزو اول
۔ ۱) مرتے ہیں آرزو میں مرنے کی
موت آتی ہے پر نہیں آتی

۔ ۲) ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی
کچھ ہماری خبر نہیں آتی


کوفت سے جان لب پہ آئی ہے
ہم نے کیا چوٹ دل پہ کھائی ہے


سائے میں تاک کے مجھے رکھا اسیر کر
صیاد کے کرم سے قفس آشیاں ہوا

جزو دوم

۔ ۱) جہان تازہ کی افکار تازہ سے ہے نمود
کہ سنگ و خشت سے ہوتے نہیں جہاں پیدا

۔ ۲) ہو اگر خود نگر و خود گر و خود گیر خودی
یہ بھی ممکن ہے کہ تُو موت سے بھی مر نہ سکے


مرد خدا کا عمل عشق سے صاحب فروغ
عشق ہے اصل حیات، موت ہے اس پر حرام


عشق دمِ جبرئیل عشق دلِ مصطفی
عشق خدا کا رسول عشق خدا کا کلام

(ب)
مندرجہ ذیل میں سے کوِئی ایک سوال حل کیجیے ۔ اشعار سے دلائل بھی دیجیے

ناصر کاظمی کی غزل ان کے تجربے اور دل کی واردات کا اظہار تھی۔
یا
فیض احمد فیض کی غزل سے موضوعات کا اجمالی جائزہ پیش کیجیے۔

سوال نمبر ۳ . (الف) شبلی کا ذہن منطقی ترتیب کا حامل تھا۔ استدلال اب کا مزاج، تخیل کمال۔ اس حوالے سے سیرت النبی کے اسلوب پر رائے دیجیے۔

یا

مشتاق احمد یوسفی ادبی طنز و مزاح کے افق کا درخشندہ ستارہ ہیں۔ “آبِ گم” کے مضامین پر مختصر مگر جامع رائے دیجیے۔

(ب)
مندرجہ ذیل اقتسابات میں سے کسی ایک کی تشریح کیجیے۔ نیز مضمون کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے۔

“مگر انسان کی بھلائی خیر تک جاری رہتا یے۔ میں تمام انسانوں کی روح ہوں۔ جو مجھ کو تسخیر کرنا چاہے انسان کی بھلائی میں کوشش کرے’ کم سے کم اپنی قوم کی بھلائی میں دل و جان و مال سے مساعی ہو۔ یہ کہ کر وہ دلہن غائب ہو گئی۔ اور بڈھا اپنی جگہ آ بیٹھا۔”

یا

” اس تقریر سے ہمارا مطلب یہ ہے کہ تمام خرابیوں کی جڑ جو ہم پر نازل ہیں یہی ہے کہ ہم اپنے دل کو اور اپنے اندرونی قویٰ کہ بالکل خراب کر دیا یے۔ علم جو حاصل کرتے ہیں وہ بھی بعوض اس کے کہ روحانی قویٰ کو شگفتہ و شاداب کرے۔ ان کو پژمرده بلکہ مردہ کر دیتا ہے اور ہمارے قویٰ کو جو در حقیقت سر چشمے تمام نیکیوں کے ہیں بالکل کمزور اور ناکارہ کر دیتا ہے۔”

سوال نمبر ۴: کسی ایک نثر پارے کی تلخیص کیجیَے:

واللہ باللہ کسی شاہزادے یا امیر زادے کے دیوان کا دیباچہ لکھتا تو اس کی مدح نہ کرتا کہ جتنی تمہاری مدح کی ہے۔ ہم کو اور ہماری روش کو اگر پہچانتے تو اتنی مدح کو بہت جانتے قصہ مختصر تمہاری خاطر کی اور ایک فقرہ تمہارے نام کا بدل کر اس کے عوض ایک فقرہ اور لکھ دیا ہے اس سے زیادہ لمبی میری روش نہیں۔ ظاہراً تم خود فکر نہیں کرتے اور حضرات کے بہکانے میں آ جاتے ہو وہ صاحب تو بیشتر اس نظم و نثر کو مہمل کہیں گے کس واسطے کہ ان کے کان اس آواز سے آشنا نہیں جو لوگ کہ قتیل کو اچھے لکھنے والوں میں جانیں گے وہ نظم و نثر کی خوبی کو پہچانیں گے۔

یا

آپ کا وہ خط جو آپ نے کانپور سے بھیجا تھا پہنچا۔ بابو صاحب کے سیر و سفر کا حال اور آپ کا لکھنؤ جانا اور وہاں کے شعرا سے ملنا سب معلوم ہوا۔ اشعار جناب رند کے پہنچنے کے ایک ہفتہ کے بعد درست ہو گئے اور اصلاح اور اشارے اور فوائد جیسا کہ میرا شیوہ ہے عمل میں آیا جب تک کہ ان کا یا تمہارا خط نہ آوے اور اقامت گاہ معلوم نہ ہو میں کواغذ ضروری کہاں بھیجوں اور کیونکر بھیجوں اور کیوں بھیجوں اب جو تمہارے لکھنے سے جانا کہ ۱۹ فروری تک اکبر آباد آؤ گے تو میں نے یہ خط تمہارے نام لکھ کر لفافہ کر رکھا ہے آج انیسویں ہے پرسوں اکیسویں کو لفافه آگره کو روانہ ہو گا۔ بابو صاحب کو میں نے خط اس واسطے نہیں لکھا کہ جو کچھ لکھنا چاہیے تھا وہ خاتمہ اوراق اشعار پر لکھ دیا ہے۔ تم کو چاہیے کہ ان کی خدمت میں میرا سلام پہنچاؤ اور سفر کے انجام اور حصول مراد کی مبارکباد دو اور اوراق اشعار گزارو اور یہ عرض کرو کہ جو عبارت خاتمہ پر مرقوم ہے اس کو غور سے پڑھیے اور اپنا دستور العمل گردانیئے نہ یہ کہ سرسری دیکھیے اور بھول جائیے بس تمام ہوا وہ پیام جو کہ بابو صاحب کی خدمت میں تھا.

سوال نمبر ۵ ۔ کسی ایک موضوع ہر مضمون تحریر کیجیَے۔

(i)قومی زبان ملک و قوم کے تشخص کو اجاگر کرتی ہے”۔ دلائل سے ثابت کیجیَے۔
(ii)فورٹ ولیم کالج کی ادبی خدمات اور ترجمے کی روایت کے اردو ادب پر اثرات۔ تفصیل سے روشنی ڈالیے۔
(iii)”دہشت گردی ہماری تہذیبی کمزوری کا نتیجہ ہے” تفصیل سے لکھیے

2,318 Views
Top