Urdu Literature CSS Paper 2016

FEDERAL PUBLIC SERVICE COMMISSION
COMPETITIVE EXAMINATION – 2016
FOR RECRUITMENT TO POST IN BS – 17
UNDER THE FEDERAL GOVERNMENT

URDU

TIME ALLOWED: THREE HOURS
PART – I (MCQs): MAXIMUM 30 MINUTES
PART – I (MCQs): MAXIMUM MARKS = 20
PART – II MAXIMUM MARKS = 80

NOTE:
(i) Part – II is to be attempted on the separate Answer Book.
(ii) Attempt ONLY FOUR questions from PART – II. ALL questions carry EQUAL marks.
(iii) All the parts (if any) of each Question must be attempted at one place instead of at different places.
(iv) Candidate must write Q. No. in the Answer Book in Accordance with Q. No. in the Q. Paper.
(v) No Page / Space be left blank between the answers. All the blank pages of Answer Book must be crossed.
(vi) Extra attempt of any question or any part of the attempted question will not be considered.

سوال نمبر 2 (الف) شاعر کے حوالے سے کسی ایک جز بھی تشریح کیجئے (15)

جزو اول
1. ایک سب آگ ایک سب پانی
دیدہ و دل عذاب ہیں دونوں

2. قد و گیسو میں قیس و کوہکن کی آزمائش ہے
جہاں ہم ہیں وہاں دار و رسن کی آزمائش ہے

3. وہ دلنواز ہے لیکن نظر شناس نہیں
میرا علاج مرے چارہ گر کے پاس نہیں

4. غم نہیں ہوتا آزادوں کو بیش از یک نفس
برق سے گرتے ہیں روشن شمعِ ماتم خانہ ہم

5. گلوئے عشق کو دار و رسن پہنچ نہ سکے
تو لوٹ آئے تیرے سربلند کیا کرتے

جزو دوم

ان اونچے درخشندہ شہروں کی
کوتاہ فصیلوں کو مضبوط کر لو
ہراک برج و بارہ پر اپنے نگہبان چڑھا دو
گھروں میں ہوا کے سوا
سب صداؤں کی شمعیں بجھا دو
کہ باہر فصیلوں کے نیچے
کئی دن سے رہزن ہیں خیمہ فگن
تیل کے بوڑھے سوداگروں کے لبادے پہن کر
وہ کل رات یا آج کی رات کی تیرگی میں
چلے آئیں گے بن کے مہمان
تمہارے گھروں میں

(ب) مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک شاعر کے کلام کی اہم خصوصیات بیان کیجیے (10)
1. الطاف حسین حالی 2. مجید امجد

سوال نمبر 3 (الف) مولوی عبدالحق کی خاکہ نگاری کا جائزہ مرتب کیجئے
یا
سعادت حسن منٹو کی افسانہ نگاری پر اظہار خیال کیجئے (15)

(ب) مندرجہ ذیل اقتباسات میں سے کسی ایک کی تشریح کیجئے مصنف کا حوالہ دیجئے (10)

1. ہر شخص میں قدرت نے کوئی نہ کوئی صلاحیت رکھی ہے اس صلاحیت کو درجہ کمال تک پہنچانے میں ساری نیکی اور بڑائی ہے درجہ کمال تک نہ کبھی کوئی پہنچا ہے نہ پہنچ سکتا ہے لیکن وہاں تک پہنچنے کی کوشش ہی میں انسان انسان بنتا ہے۔

2. ہر شخص کے ذہن میں عیش و فراغت کا ایک نقشہ ہوتا ہے ہے جو دراصل چربہ ہوتا ہے اس ٹھاٹ باٹ کا جو دوسروں کی حصے میں آیا ہے لیکن جو دکھ آدمی سہتا ھے وہ تنہا اس کا اپنا ہوتا ہے بلا شرکت غیرے بالکل نجی۔ بالکل انوکھا۔ ہڈیوں کو پگھلا دینے والی جس آگ سے وہ گزرتا ہے اس کا کون اندازہ کر سکتا ہے۔ آتش دوزخ میں یہ گرمی کہاں۔ جیسا داڑھ کا درد مجھے ہورہا ہے ویسا کسی اور کو نہ کبھی ہوا، نہ ہوگا۔

سوال نمبر 4: کسی ایک نثر پارے کی تلخیص کیجیے۔ (10)
1. وہ تمام اشخاص جو کسی مذہب کے حلقہ اطاعت میں داخل ہوں ناممکن ہے کہ وہ کسی ایک ہی صنف انسانی سے تعلق رکھتے ہوں۔ اس دنیا کی بنیاد اختلاف عمل ہے۔ باہمی تعاون اور مختلف پیشوں اور کاموں ہی کے ذریعے سے یہ دنیا چل رہی ہے۔ اس میں بادشاہ یا رئیس، جمہور اورحکام بھی ضروری ہیں اور محکوم، مطیع اور فرمانبردار بھی،امن و امان کے قیام کے لئے قاضیوں اور ججوں کا ہونا بھی ضروری ہے اور فوجوں کے سپہ سالار اور افسروں کا بھی، غریب بھی ہیں اور دولتمند بھی، رات کے زاہد و عابد بھی ہیں اور دن کے سپاہی ومجاہد بھی، اہل و عیال بھی ہیں اور دوست احباب بھی، تاجر اور سوداگر بھی ہیں اور امام اور پیشوا بھی۔ غرض دنیا کا نظم و نسق مختلف اصناف کے وجود اورقیام پر موقوف ہے اور ان تمام اصناف کو اپنی اپنی زندگی کیلئے کسی عملی مجسمے اورنمونے کی ضرورت ہے۔

2. ذہن انسانی اگر علم وادراک سے عاری ہوتا تو تخلیقی ادب کے وجود میں آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انسان کی تخلیقی قوت و سرگرمی کا اصل سرچشمہ, اس کا وہ علم و ادراک ہے جس کی مدد سے اس نے صرف یہی نہیں کہ خود کو جبلتوں کے جبر سے نجات دلائی بلکہ جذبے اور احساس کی سطح پر جینے کا حوصلہ پیدا کرکے اپنے آپ کو ساری مخلوق سے ممتاز کر لیا۔ لیکن یہ معاملہ یکطرفہ نہیں۔ تخلیقی ادب نے بھی علم وآگہی کی دنیا کو بہت کچھ دیا ہے۔ سب جانتے ہیں کہ دنیا کا سارا قدیم ترین دستیاب ادب خواہ دنیا کے کسی علاقے اور کسی زبان سے تعلق رکھتا ہو عموما منظوم ہے۔ اور بعد کے علوم کی جملہ شاخوں کیلئے بنیادی مواد اسی منظوم ادب نے فراہم کیا ہے۔ حتی کہ تاریخ اور آثار قدیمہ کی تعریف جس کا تعلق حیات انسانی کے قدیم ترین معاشروں سے ہے وہ بھی قدیم منظوم ادب کی مرہون منت ہے۔ یوں کہہ لیجئے کہ دنیائے قدیم کے انسان کی تمدنی و تہذیبی زندگی کے بارے میں آج ہم جو کچھ جانتے ہیں تخلیقی ادب کی معرفت ہی جانتے ہیں۔

سوال نمبر 5: کسی ایک موضوع پر مضمون تحریر کیجئے (20)
1۔ اردو شاعری میں پاکستانی قومیت کا اظہار
2۔ اردو تنقید میں تانیثیت
3۔ اردو ادب پر سرسید تحریک کے اثرات


5,119 Views
Top