FEDERAL PUBLIC SERVICE COMMISSION
COMPETITIVE EXAMINATION FOR 2018
RECRUITMENT TO POSTS IN BS-17
UNDER THE FEDERAL GOVERNMENT
URDU LITERATURE
TIME ALLOWED: THREE HOURS
PART – I (MCQS): MAXIMUM 30 MINUTES
PART – I (MCQS) MAXIMUM MARKS = 20
PART – II MAXIMUM MARKS = 80
NOTE: (i) Part – II is to be attempted on the separate Answer Book.
(ii) Attempt ALL questions.
(iii) All the parts (if any) of each Question must be attempted at one place instead of at different places.
(iv) Write Q. No. in the Answer Book in accordance with Q. No. in the Q.Paper.
(v) No Page/Space be left blank between the answers. All the blank pages of Answer Book must be crossed.
(vi) Extra attempt of any question or any part of the question will not be considered.
PART – II
سوال نمبر 2 (الف) درج ذیل میں سے کسی ایک جزو کی تشریح کیجئے اور شاعر کا نام بھی لکھیے۔ (15)
جزو اول۔ (1) آگہی دامِ شنیدن جس قدر چاہے بچھائے
مدعا عنقا ہے اپنے عالمِ تقریر کا
(2) عشرت قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا
درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا
(3) عاشقی صبر طلب اور تمنا بے تاب
دل کا کیا کروں خونِ جگر ہونے تک
(4) ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر
کعبہ میرے پیچھے ہے کلیسا میرے آگے
(5) مل ہی جائے گا رفتگاں کا سراغ
اور کچھ دن پھرو اداس اداس
جزو دوم
خودی میں ڈوب جا غافل یہ سر زندگانی ہے
نکل کر حلقہ شام و سحر سے جاوداں ہو جا
اوصاف زندگی میں سیرت فولاد پیدا کر
شبستان محبت میں حریر و پرنیاں ہو جا
گزر جا بن کے سیل تند رو کوہ و بیاباں سے
گلستان راہ میں آئے تو جوئے نغمہ خواں ہو جا
ترے علم و محبت کی نہیں ہے انتہا کوئی
نہیں ہے تجھ سے بڑھ کر ساز فطرت میں نوا کوئی
(ب) مندرجہ ذیل میں سے کوئی ایک سوال کا جواب دیجیے (10)
“شب رفتہ” کے حوالے سے مجید امجد کی نظم نگاری کی فکری اور محسوساتی جہتوں کا احاطہ کیجئے۔ یا
فیض نے اردو کی کلاسیکی شاعری کی اعلیٰ روایات اور اظہار کے سانچوں میں جدید موضوعات اور نئی حسیات کو داخل کیا۔ تفصیلی بحث کیجئے۔
سوال نمبر 3 (الف) سیرت النبی ایک ادبی شاہکار ہے اس کے مقدمہ میں علامہ شبلی نے سیرت کے لیے جن اصولوں کا ذکر کیا ہے وہ کیا ہیں اور ان پر شبلی کی یہ کتاب کہاں تک پورا اترتی ہے؟ (15)
یا
مشتاق احمد یوسفی نے کن کن وسیلہ سے مزاح پیدا کیا ہے “آب گم” کی روشنی میں تفصیل سے بیان کیجئے۔
(ب) مندرجہ ذیل اقتباسات میں سے کسی ایک کی تشریح کیجئے نیز مضمون کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے۔ (10)
“آدمی کی سوچ اس کی انگلی پکڑ کے کشاں کشاں ہر چھوڑی ہوئی شاہراہ،ایک ایک پگڈنڈی, گلی کوچے اور چوراہے پر لے جاتی ہے ہے جہاں جہاں راستے بدلے تھے اب وہاں کھڑے ہو کر انسان پر منکشف ہوتا ہے کہ درحقیقت راستے نہیں بدلے انسان خود بدل جاتا ہے ہے سڑک کہیں نہیں جاتی وہ تو وہیں کی وہیں رہتی ہیں۔ مسافر کہاں سے کہاں پہنچ جاتا ہے۔ راہ کبھی گم نہیں ہوتی۔ راہ والے گم ہو جاتے ہیں”
یا
“اسے پہلی بار یاد آیا کہ وہ تو خالی ہاتھ لاہور جا رہی تھی .وہ تو اپنی کمائی گھر ہی میں بھول آئی تھی۔ اس کا کفن تو وہیں بکسے میں رکھا رہ گیا تھا۔ زندگی سے اتنی محبت بھی کیا کہ انسان اسے بچانے کے لیے بھاگے تو اپنا کفن ہی بھول جائے۔ اور یہ کفن اس نے کتنی مشقت سے تیار کیا تھا۔ اور اس پر کتنے چاو سے کلمہ شہادت لکھوایا تھا خاک پاک سے۔ اچھے کفن اوراچھے جنازے ہی کے لئے تو وہ اب تک زندہ تھی۔”
سوال نمبر 4۔ کسی ایک نثر پارے کی تلخیص کیجئے۔ (10)
(ا) “شاعری کیا ہے؟ قریب قریب ایک ویسا ہی سوال ہے جیسا کہ یہ سوال کہ شاعر کیا ہے؟ ایک کا جواب دوسرے کا جواب ہے۔ کیونکہ یہ ایک ایسا فرق ہے جو خود شاعرانہ فطرت کا نتیجہ ہے۔ شاعرانہ فطرت خود شاعر کے ذہن کے خیالات جذبات اور تمثالوں کو سہارا دیتی ہے اور انہیں تبدیل کرتی رہتی ہے۔ شاعر اپنے عالم کمال میں انسان کی ساری روح کو حرکت میں لے آتا ہے۔ انسان کی ساری صلاحیتوں کو ان کی اضافی قدر و قیمت اور منصب و رتبہ کے مطابق ایک دوسرے کے ماتحت لے آتا ہے۔ وہ ہم آہنگی اور اتحاد کی رخ پیدا کرتا ہے جو ایک دوسرے سے پیوستہ اور ایک جان کر دیتی ہے۔ یہ عمل وہ اس امتزاجی اور جادو بھری قوت کے ذریعے کرتا ہے جس کو تخیل کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ قوت پہلے ارادہ و تفہیم کے ذریعے عمل میں آتی ہے اور پھر ان کے ناگزیر اور اٹل کنٹرول ۔۔ حالانکہ یہ کنٹرول بہت دھیما اور چھپا ہوا ہوتا ہے۔۔۔ کے ذریعے متضاد یابے ربط صفات کے درمیان توازن اور مفاہمت پیدا کرکے خود کو ظاہر کرتی ہے ۔
یا
(2) “آدمی کسی نہ کسی معاشرے میں زندگی بسر کرتا ہے اور کوئی بھی معاشرہ ایسا نہیں ہے جس پر ایک خول روایات کہن کا چڑھا ہوا نہ ہو۔ جس میں زندگی بسر کرنے، اشیاء بنانے، پیدا کرنے اور ذہنی تخلیقات کو وجود میں لانے کی کوئی روایت کمزوریا مضبوط نہ ہو، اس کا کوئی تاریخی چلن نہ ہو۔ چنانچہ اس روایت یا تاریخی چلن کو گزرنے والی نسل، نئی نسل اور آنے والی نسل کو منتقل کرتی رہتی ہے خواہ اس منتقلی کا طریقہ کار زبانی ہو، تحریری ہو یا عملی مظاہرہ کا ہو، یہ بات بہت سامنے کی ہے کہ ہر فن اور ہنر کی ایک روایت ہوتی ہے اور جب کسی معاشرے میں کسی فن یا ہنر کی روایت نہیں ہوتی ہے اور وہ فن یا ہنر بقائے حیات اور تکمیل حیات کے لیے ضروری ہوتا ہے تو اسے دوسرے معاشروں سے قرض لیتے ہیں اور اپنے معاشرے کی نفسیاتی کیفیت کے مطابق اس کو پروان چڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کی متعدد مثالیں دی جاسکتی ہے اس کے یہ معنی ہوئے کہ لین دین کا عمل، مختلف تہذیبوں اور معاشروں کے درمیان، روایات اور رسم ورواج کی دنیا میں بھی ہوتا ہے۔ چنانچہ کسی بھی روایت کے بارے میں یہ کہنا کہ اس کی نظیر کسی دوسرے معاشرے میں نہیں ملتی ہے بہت مشکل ہے۔”
سوال نمبر 5۔ کسی ایک موضوع پر مضمون تحریر کیجئے۔ (20)
1۔ وجودیت کے فلسفیانہ نظریات اور اردو ادب پر اس کے اثرات کا جائزہ لیجیے۔
2۔ پاکستانی ادب کیا ہے؟ اس کی تشکیل و روایت اور ارتقائی سفر پر تفصیل سے روشنی ڈالیے۔
3۔ اردو نظم کے جدید رجحانات نے اسے کس تجربے سے اور فکر کی کن صورتوں سے آشنا کیا ہے وضاحت کریں۔